الحمدللہ ! میرا بچہ محفوظ ہے
نماز جمعہ سے فراغت کے بعد طلباء کرام مدرسے کے صحن میں کھیل رہے تھے، دنیا کے حال سے بےخبر پرسکون ماحول میں کھیل اپنا ہی مزہ رکھتا ہے، چنانچہ میں بھی اردگرد کے مناظر سے لطف اندوز ہورہا تھا کہ اچانک ایک سن رسیدہ بزرگ نمودار ہوا، غربت کے آثار ان کے چہرے پر خوب ظاہر تھے، اسے دیکھ کر ایسا محسوس ہورہا تھا کہ گویا اب بھی اس کے اعضاء تھکے ہوئے ہیں، اسے دیکھ کر ایسا محسوس ہورہا تھا کہ گویا اب بھی اس کے دل کے دھڑکن نارمل نہیں ہے، لیکن اس کے باوجود وہ مطمئن لگ رہاتھا ، علیک سلیک کے بعد معلوم ہوا کہ یہ اپنے ننھے بچے سے ملنے آیا ہے، جو مدرسہ میں قرآن کریم حفظ کرنے کی سعادت حاصل کررہا ہے، بہرحال! باتوں باتوں میں اس کی ایک بات نے مجھے بہت متاثر کیا، کہہ رہے تھے کہ: مولوی صاحب! ہر دن کسی نہ کسی اخبار یا ٹی وی چینل پر دیکھتا ہوں کہ فلاں جگہ پر بچے کا ریپ ہوا ہے، فلاں گاؤں میں بچے کی لاش کھیتوں میں ملی ہیں، فلاں شہر میں بچے کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا ہے، اس طرح کے بہت سے خبریں دیکھنے یا سننے کے بعد بہت دُکھ ہوتا ہے اور اپنے بچوں کے بارے میں فکرمند ہوتا ہوں، لیکن اللہ کے فضل سے روئے زمین پر اب بھی ایک ایسی جگہ باقی ہے جہاں بچوں کی تربیت کے ساتھ ساتھ حفاظت بھی ممکن ہے، چنانچہ جب سے میں نے اپنے بیٹے کو دینی مدرسہ میں داخل کروایا ہے میں بہت مطمئن ہوچکا ہوں، اور کبھی کبھی اپنے اس بچے کو دیکھ کر میرے دل سے یہ آواز نکلتی ہے کہ:
الحمدللہ! میرا بچہ محفوظ ہے۔
0 comments: