کیا روزے کی حالت میں مشت زنی کرنے سے کفارہ واجب ہے ؟
اور روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟
روزہ کی حالت میں مشت زنی کرنا:
سوال
کیا روزے کی حالت میں مشت زنی کرنے سے کفارہ واجب ہے ؟ اور روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟
جواب
مشت زنی کرنا گناہ ہے، احادیث میں اس پر لعنت اور وعید آئی ہے، لہٰذا یہ فعلِ قبیح ناجائز ہے، چہ جائے کہ روزے میں اس کا ارتکاب کیا جائے، روزہ میں تو اس کی قباحت وشناعت مزید بڑھ جاتی ہے، روزے کی حالت میں مشت زنی کے نتیجہ میں اگر انزال ہوجائے (منی نکل آئے) تو اس سے روزہ فاسد ہو جاتا ہے اور اس روزہ کی قضا لازم ہوتی ہے، البتہ کفارہ لازم نہیں ہوتا، اس کے بعد کچھ کھائے پیے نہیں، بلکہ روزہ داروں کی مشابہت اختیار کرے، تاہم اگر اس کے بعد قصدًا کچھ کھا پی لے تو کفارہ لازم نہیں ہوگا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (2 / 399):
"(قوله: وكذا الاستمناء بالكف) أي في كونه لايفسد، لكن هذا إذا لم ينزل، أما إذا أنزل فعليه القضاء، كما سيصرح به، وهو المختار كما يأتي، لكن المتبادر من كلامه الإنزال بقرينة ما بعده فيكون على خلاف المختار".
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (2 / 406):
"(قضى) في الصور كلها (فقط) ... (والأخيران يمسكان بقية يومهما وجوبا على الأصح)؛ لأن الفطر قبيح، وترك القبيح شرعًا واجب".
و في الرد:
"(قوله: والأخيران) أي من تسحر أو أفطر يظن الوقت ليلاً إلخ وقد تبع المصنف بذلك صاحب الدرر ولا وجه لتخصيصه كما أشار إليه الشارح فيما يأتي ... (قوله:؛ لأن الفطر) أي تناول صورة المفطر وإلا فالصوم فاسد قبله، وأشار إلى قياس من الشكل الأول ذكر فيه مقدمتا القياس وطويت فيه النتيجة، وتقريره هكذا: الفطر قبيح شرعًا..."
فقط واللہ اعلم
0 comments: