Monday, May 3, 2021

چھيڑ چھاڑ كے دوران جو پانی نكلتا ہے كیا اس سےغسل واجب ہے؟

چھيڑ چھاڑ كے دوران جو پانی نكلتا ہے كیا اس سےغسل واجب ہے؟


 چھيڑ چھاڑ كے دوران جو پانی نكلتا ہے كیا اس سےغسل واجب ہے؟

سوال

مسئلہ یہ پوچھنا ہے کہ جب میں بیوی کے نزدیک جاتا ہوں اور اس سے بوس و کنار اور چھیڑ چھاڑ کرتا ہوں اور جسم کے مختلف حصوں جیسے سینے اور گردن کو چومتا ہوں اور اس کی شرمگاہ پر باہر باہر سے ہاتھ پھیرتا ہوں تو اسے مزہ آتا ہے اور کچھ دیر کے بعد میری بیوی کی شرمگاہ یعنی فرج میں سے پانی نکلتا ہے ۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ اسے معلوم نہیں کہ یہ انزال ہو گیا ہے یا یہ مذی نکل رہی ہے یا لیکوریا ہے ۔ کیونکہ اس پانی کے نکلنے کے ساتھ ساتھ اس کا مزہ کم نہیں ہوتا اور جب بہت دیر ہو جائے اور مزہ بڑھتا جائے تو پھر کہیں جا کر اس کو شدید مزہ آنے کے ساتھ ساتھ وہ قابو سے باہر ہو جاتی ہے اور جسم کانپ اٹھتا ہے اور جسم کو جھٹکے لگنے جیسا عمل ہوتا ہے ۔ اب ان جھٹکوں کے وقت معلوم نہیں ہوتا کہ کچھ پانی فرج سے نکلا یا نہیں کیونکہ پانی تو شروع سے ہی مسلسل نکل رہا تھا۔ کیا شروع سے جو پانی نکل رہا تھا وہی انزال کے معنی میں ہو گا؟ اور کیا اس سے غسل واجب ہو جائے گا؟ انزال کی کیا نشانیاں ہیں؟ اور عورت کو کیسے معلوم ہو گا کہ اب غسل واجب ہے گیا ہے جبکہ ابھی دخول بھی نہ ہوا۔

جواب

زوجین کے باہمی بوس وکنار کے وقت شرمگاہ سے جو پانی نکلتا ہے وہ مذی ہے، فقہاء نے مذی کی پہچان یہ بتائی ہے کہ ”یہ ایسا سفیدی مائل پتلااور شفاف پانی ہے جو ملاعبت کے وقت نکلتا ہے، اور اس کے نکلنے کے بعد شہوت میں بالعموم مزید اضافہ ہوجاتا ہے“ اور اس کا حکم یہ ہے کہ اس کے نکلنے سے صرف وضو واجب ہوتا ہے، غسل واجب نہیں ہوتا، البتہ وہ رطوبت جس کے بعد شہوت ختم ہوکر طبیعت میں فتور آجائے وہ شرعاً منی ہے، اس سے غسل لازم ہوتا ہے، اور عورت کی منی کی پہچان فقہاء نے یہ بیان کی ہے کہ وہ ”وہ پتلی اور زردی مائل ہوتی ہے“ اور خروج کے وقت بالعموم اس کا ا حساس ہوجاتا ہے اور ادنی توجہ سے اس کا احساس کیا جاسکتا ہے، اگر اتفاقاً کبھی احساس نہ ہو تو اگر نکلنے والی رطوبت زرد رنگ کی ہو تو وہ منی ہے جو شہوت کے ساتھ خارج ہوئی؛ لہٰذا اس کے بعد غسل واجب ہے اگرچہ ابھی دخول نہ ہوا ہو۔ قولہ: لا مذي وودي․․․ إلخ وہو ماء أبیض رقیق یخرج عند شہوة لا بشہوة ولا دفق ولا یعقبہ فتور، وربما لا یحس بخروجہ، وہو أغلب في النساء من الرجال، وفي بعض الشروح أن ما یخرج من المرأة عند الشہوة یسمی القذی ․․․ وأجمع العلماء أنہ لا یجب الغسل بخروج المذي والودي، وإذا لم یجب بہما وجب وبہما الوضوء․ (البحر الرائق: ج۱ ص۱۱۵، ط: زکریا) - ومنی الرجل خاثر أبیض رائحتہ کرائحة الطلع فیہ لزوجة ینکسر الذکر عند خروجہ، ومنی المرأة رقیق أصفر ․ (الہندیة، ج۱ ص۶۰- ۶۱، ط: زکریا) وفرض الغسل عند خروج مني من العضو․․․ (الدر المختار مع الشامي: ج۱ ص ۲۹۶، ط: زکریا)

واللہ تعالیٰ اعلم

0 comments: