Thursday, September 10, 2020

محمدی بیگم اور مرزا قادیانی

 محمدی بیگم اور مرزا قادیانی


محمدی بیگم مرزا قادیانی کے ماموں زاد بھائی مرزااحمد بیگ کی نو عمر لڑکی تھی۔مرزا قادیانی نے اس کو زبردستی اپنے نکاح میں لانے کا ارادہ کیا، اتفاق ایسا ہوا کہ ایک زمین کے ہبہ نامہ کے سلسلہ میں مرزا احمد بیگ کو مرزا قادیانی کے دستخط کی ضرورت پڑی چنانچہ وہ مرزا قادیانی کے پاس گیا اور اس سے کاغذات پر دستخط کرنے کی درخواست کی، مرزا قادیانی نے اپنی مطلب بر آری کے لئے اس موقع کو غنیمت سمجھا اور احمدبیگ سے کہا کہ استخارہ کرنے کے بعد دستخط کروں گا ، جب کچھ دن کے بعد دوبارہ احمدبیگ نے دستخط کرنے کی بات کی تو مرزا نے جواب دیا کہ دستخط اسی شرط پر ہوں گے کہ اپنی لڑکی محمدی بیگم کا نکاح میرے ساتھ کردو خیریت اسی میں ہے، اس کی دھمکی کے الفاظ یہ ہیں:

اللہ تعالیٰ نے مجھ پر وحی نازل کی کہ اس شخص یعنی احمد بیگ کی بڑی لڑکی کے نکاح کے لئے پیغام دے اور کہہ دے کہ پہلے وہ تمہیں دامادی میں قبول کرلے اور تمہارے نور سے روشنی حاصل کرے اور کہہ دے کہ مجھے اس زمین کے ہبہ کرنے کا حکم مل گیا ہے جس کے تم خواہش مند ہو بلکہ اس کے ساتھ اور زمین بھی دی جائے گی اور دیگر مزیداحسانات تم پر کئے جائیں گے، بشرطیکہ تم اپنی لڑکی کا مجھ سے نکاح کردو، میرے اور تمہارے درمیان یہی عہد ہے تم مان لو گے تو میں بھی تسلیم کرلوں گا اگر تم قبول نہ کروگے تو خبردار ہو مجھے خدا نے یہ بتلایا ہے کہ اگر کسی شخص سے اس لڑکی کا نکاح ہوگا تو نہ اس لڑکی کے لئے یہ نکاح مبارک ہوگا اور نہ تمہارے لئے”۔(آئینہ کمالات اسلام درخزائن:ج5ص:572)

ان دھمکیوں وغیرہ کا منفی اثر یہ ہوا کہ مرزا احمد بیگ اور اس کے خاندان والوں نے محمدی بیگم کا نکاح مرزا قادیانی کے ساتھ کرنے سے صاف انکار کردیا، مرزا نے خطوط لکھ کر اشتہار شائع کرواکر، اور پیش گوئیاں کرکے حتیٰ کہ منت سماجت کے ذریعہ ایڑی چوٹی کا زور لگادیا کہ کسی طرح اس کی آرزو پوری ہوجائے گی، لیکن محمدی بیگم کا نکاح ایک دوسرے شخص مرزاسلطان احمد سے ہوگیا اور مرزا قادیانی کے مرتے دم تک بھی محمدی بیگم اس کے نکاح میں نہ آئی۔

اس سلسلہ میں مرزا قادیانی نے جو جھوٹی پیش گوئی کی تھی اس کے الفاظ حسب ذیل ہیں:

خدا تعالیٰ نے اس عاجز کے مخالف اور منکر رشتہ داروں کے حق میں نشان کے طور پر یہ پیشگوئی ظاہر کی ہے کہ ان میں سے جوا یک شخص احمدبیگ نام کا ہے اگر وہ اپنی بڑی بیٹی (محمدی بیگم) اس عاجز کو نہیں دے گا تو تین برس کے عرصہ تک بلکہ اس سے قریب فوت ہوجائے گا اور وہ جو نکاح کرے گا وہ روزنکاح سے اڑھائی برس کے عرصہ میں فوت ہوگا اور آخر وہ عورت اس عاجز کی بیویوں میں داخل ہوگی”۔(اشتہار20فروری 1886ء،تبلیغ رسالت:ج:1،ص:61)

اس پیش گوئی کی مزید تشریح کرتے ہوئے مرزاقادیانی نے کہا:

میری اس پیشگوئی میں نہ ایک بلکہ چھ دعوے ہیں،اول نکاح کے وقت تک میرا زندہ رہنا، دوم نکاح کے وقت تک اس لڑکی کے باپ کا یقینا زندہ رہنا، سوم پھر نکاح کے بعد اس لڑکی کے باپ کا جلدی سے مرنا جو تین برس تک نہیں پہنچےگا، چہارم اس کے خاوند کا اڑھائی سال کے عرصہ تک مرجانا، پنجم اس وقت تک کہ میں اس سے نکاح کروں اس لڑکی کا زندہ رہنا، ششم پھر آخر یہ بیوہ ہونے کی تمام رسموں کو توڑ کر باوجود سخت مخالفت اس کی اقارب کے میرے نکاح میں آجانا”۔(حوالہ اول)

اس بارے میں عربی الہام اس طرح ہے:

کذبوا بایتنا و کانوا بہا یستھزئون فسیکفیکھم اللہ و یردھا الیک لاتبدیل لکلمت اللہ، ان ربک فعال لما یرید، انت معی عسی ان یبعثک ربک مقاما محمودا”۔(آئینہ کمالات اسلام در روحانی خزائن:ج5ص:286)

علاوہ ازیں انجام آتھم، اور تذکرہ میں متعدد جگہ یہ پیش گوئی مختلف الفاظ میں مذکور ہے اور اللہ تعالیٰ کی قدرت کہ ہر اعتبار سے مرزا قادیانی کی یہ پیشگوئی جھوٹی نکلی کوئی ایک بھی دعویٰ سچا نہیں ہوا، محمدی بیگم کا خاوند اڑھائی سال میں تو کیا مرتا مرزا کے مرنے کے چالیس سال بعد تک زندہ رہا اور 1948ء میں وفات پائی اور خود محمدی بیگم بھی 1966ء تک زندہ رہ کر مرزا قادیانی کے کذاب اور دجال ہونے کااعلان کرتی رہی اور 19 نومبر 1966ء کو لاہور میں بحالت اسلام اس کی موت واقع ہوئی۔

مرزا قادیانی کے مریدوں کا موقف

جب مرزا 26 مئی 1908ء کو لاہور میں بمرض ہیضہ انجہانی ہوگیا اور محمدی بیگم سے نکاح نہ ہونا تھا نہ ہوا، تو قادیانیوں نے جواب گھڑا کہ نکاح جنت میں ہوگا۔اس پر کہا گیا کہ محمدی بیگم مرزا پر ایمان نہ لائی تھی، جب کہ مرزا کا کہنا تھا کہ میرے منکر جہنم میں جائیں گے، تو کیا مرزا جہنم میں برات لے کر جائے گا؟ تو اس پر مرزائیوں نے جواب تیار کیا کہ یہ پیشگوئی متشابہات میں سے ہے، غالبا قادیانیوں کو یہ بھی معلوم نہیں کہ پیش گوئی رب کا وہ وعدہ ہوتا ہے ، جس کا نبی تحدی سے اعلان کرتا ہے، جو ضرور پورا ہوتا ہے مگر (معاذاللہ) مرزا کا خدا بھی مرزا سے جھوٹے وعدے کرتا تھا۔


خلاصہ یہ ہے کہ اس پیشنگوئی کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے مرزا کے ذلیل و رسوا اور خائب و خاسر ہونے کا بہترین انتظام فرمادیا۔آج کوئی بھی صاحب عقل محمدی بیگم کے واقعہ کو دیکھ کر مرزا کے جھوٹے اور اوباش ہونے کا بآسانی یقین کرسکتا ہے۔

0 comments: