رمضان کے آخری جمعہ میں قضائے عمری کے مخصوص عمل کا حکم
رمضان کے آخری جمعہ میں قضائے عمری کے مخصوص عمل کا حکم
سوال
مجھے واٹسپ پر ایک پوسٹ ملی ہے، جس میں لکھا تھا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس سے اتنی زیادہ نمازیں قضا ہوگئی ہوں کہ ان کی تعداد معلوم کرنا بہت مشکل ہو یا پھر معلوم کرنا ممکن نہ ہو تو جمعۃ الوداع کے دن چار رکعت نماز اس طرح ادا کرے کہ ہر رکعت میں سات مرتبہ آیت الکرسی اور اس کے بعد پندرہ مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے تو ان شاء اللہ تمام عمر کی قضا نمازوں کا کفارہ ہو جائے گا ، اگرچہ سات سو سال کی بھی نمازیں قضا ہیں تب بھی اس کے لیے یہ چار رکعت نماز کفارے کے لیے کافی ہے۔ اس کی کیا حقیقت ہے؟
جواب
سوال میں مذکورہ طریقے سے چار رکعات نماز پڑھنے سے قضا نمازیں ادا نہیں ہوتیں، بلکہ زندگی میں قضا نمازوں سے بری الذمہ ہونے کے لیے ان کی ادائیگی کے علاوہ کوئی صورت نہیں، خدانخواستہ زندگی میں ادا نہ کرسکے تو مرنے سے پہلے ایک تہائی ترکے میں سے نمازوں کا فدیہ ادا کرنے کی وصیت کرجائے۔
آپ نے جو روایت لکھی ہے، یہ ثابت نہیں ہے، ان الفاظ کے قریب ایک روایت کا تذکرہ ایک من گھڑت روایت میں ملتا ہے، محدثین نے ایسی روایات کو رد کیا ہے؛ لہٰذا اسے بطورِ روایت بیان کرنا اور اس پر عمل کرنا جائز نہیں ہے۔
"حدیث: "من قضی صلاة من الفرائض في آخر جمعة من رمضان کان ذلك جابراً لکل صلاة فائتة في عمره إلی سبعین سنةً" باطل قطعاً؛ لأنه مناقض للإجماع علی أن شیئًا من العبادات لاتقوم مقام فائتة سنوات". (الأسرار المرفوعة فی الاخبار الموضوعة حدیث ۹۵۳ مطبوعة دارالکتب العربیة بیروت ص ۲۴۲)
ملا علی قاری رحمہ اللہ "موضوعات کبری" میں کہتے ہیں: حدیث ’’ جس نے رمضان کے آخری جمعہ میں ایک فرض نماز ادا کرلی اس سے اس کی ستر سال کی فوت شدہ نمازوں کا ازالہ ہوجاتا ہے ‘‘ یقینی طور پر باطل ہے؛ کیوں کہ اس اجماع کے مخالف ہے کہ عبادات میں سے کوئی شے سابقہ سالوں کی فوت شدہ عبادات کے قائم مقام نہیں ہوسکتی۔ فقط واللہ اعلم
0 comments: