Sunday, April 7, 2019

بنات کے مدارس اور انتظامیہ

بنات کے مدارس اور انتظامیہ


بنات کے مدارس اور انتظامیہ
یہ چند لمحوں کی بات نہیں ، وہ دس سال سے اس مدرسہ میں پڑھتی تھی ، لیکن آج اس کے ساتھ جو ہوا اس نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا وہ اس بات کا اقرار کرنے لگی کہ کاش! میں عمر بھر میں مدرسے کا رُخ بھی نہیں دیکھتی۔حسب معمول چھٹی کے وقت گھر پہنچ کر اپنی ماں کے ساتھ لپٹ گئی ، خلافِ معمول اپنی بیٹی کی آہ و بکاء سن کر بیوہ ماں پوچھتی رہی : "بیٹا! آج آپ کو کیا ہوا "؟۔ بیٹی اپنی بیوہ ماں کو کیسے اپنا دردِ دل سنادیتی ، کیونکہ اسے پتہ تھا کہ اس کی بیوہ ماں تو خود تین سال سے محلہ کے امیروں کے زکواۃ کے انتظار میں بیٹھی رہتی ہے ، اس کا بڑا بھائی پندرہ سال سے وہیل چیئر پر پڑا رو رہا ہے ، اس کے چھوٹے بھائی خود نوالے کے لئے ترس رہے ہیں ، وہ سکول کے نظام الاوقات میں سکول کا رُخ بھی کرتے ہیں ، یہ اس لیے نہیں کہ وہ کچھ بیچ رہے ہیں ، بلکہ یہ ان کی عادت بن گئی ہے کہ سکول کے بچوں کے صاف کپڑے اور قیمتی جوتے دیکھ کر رونے لگتے ہیں ، گاؤں میں بچوں کو اپنے والدین کے ساتھ دیکھ کر خوشی ان کے چہروں سے عنقاء ہوجاتی ہے ، کیونکہ ان کے اپنا ہیرو (باپ) آج سے تین سال قبل اللہ کو پیارے ہوگئے ہیں۔
وہ کیسی اپنی ماں کو بتادیتی کہ آپ کے دس سالہ محنت اور امتحان کے بعد آج ہم پر ایک ایک امتحان آگیا ہے کہ اگر مجھے معلوم ہوتا تو میں گاؤں میں پڑوسیوں کی خدمت کرکے اپنے بیوہ ماں کی آرام ، اور چھوٹے بھائیوں کے صاف کپڑے اور قیمتی جوتوں کا انتظام کردیتی۔ آج تو ان کے جامعہ کے مدیر نے دس سال گزرنے پر جب کہ وہ کل کو عالمہ بننے جارہی ہے ایک ایسا وار کیا کہ وہ اپنے تحصیل علم کے مدت پر مایوس نظر آرہی ہے۔کیونکہ مدرسہ میں ختم بخاری کے موقع پر ایک بڑے تقریب کا انتظام بھی کیا گیا ہے ، جس میں مدیر کے ساتھی بھی مدعو ہیں۔ان کے لئے آج آٹھ قسم کے مشروبات کے ساتھ بے شمار کھانوں کا اہتمام کیا گیا ہے۔
مدیر بھی ایک غریب خو آدمی ہے، کبھی مدرسہ کے لئے بھیک نہیں مانگتا ، نہ کبھی اس نے ماہانہ فیس لیا ہے اور جو کچھ لیتا ہے وہ تو طالبات اپنی مرضی سے دیتے ہیں۔ یہ مدیر ایسا آدمی ہے جس نے کبھی زکواۃ قبول نہیں کیا اور جو گندم وغیرہ جمع ہوتے ہیں وہ تو لوگوں کا عام معمول ہے۔ وہ مدرسین کو تنخواہ بھی اپنے جیب سے ہی دیتے ہیں، ان کے پاس ایسے قیمتی مدرسین ہے کہ اگر ان کو لڑکوں کے مدارس میں بھیج دی جائے تو اعدادیہ سال اول کا طالب علم بھی ان کو اپنا استاد ماننے کو تیار نہیں ہوتا۔ ان سب انتظامات کے بعد یقیناً وہ بہت زندہ دل مدیر ہے جو کہ سالانہ ختم بخاری کے لئے فی لڑکی دس ہزار روپے جمع کرنے کے لئے مجبور ہے۔ وہ اپنے انصاف میں اپنی مثال آپ ہے ، وہ ایسا بھی نہیں کرتے اس کا زندہ دل اس بات کا جواز نہیں دیتا کہ امیر کے لڑکی سے دس ہزار وصول کریں اور تین سالہ بیوہ کی بیٹی سے تین ہزار وصول کریں ، کیونکہ انہیں انصاف بہت عزیز ہے۔ اس پر یہ بھی لازم کیا گیا ہے کہ ختم بخاری میں دیگوں اور پلاؤں کا نہ ہونا عدم دستاربندی پر محمول ہوگا۔
خدارا! بنات کے مدارس کا انتظامیہ اپنا رویہ درست کرلیں ،کیونکہ یہ بہت نازک ادارہ ہے۔ایسا نہ ہو کہ یہ ادارہ بھی بلیک لسٹ میں داخل ہو کر دین اسلام کو بدنام کرنے کا سبب بنیں۔

0 comments: