Sunday, May 26, 2019

قرآن کریم حفظ کرنے کی مناسب عمر سے فائدہ اٹھائیں


قرآن کریم حفظ کرنے کی مناسب عمر سے فائدہ اٹھائیں:
اُسے یقیناً حفظ کی توفیق مل ہی جاتی ہے جو حفظ کے سنہری سالوں سے فائدہ اٹھاتا ہے اور وہ ہیں عمر کے پانچویں سال سے لے کر تقریباً تیئسویں سال تک، کیوں کہ اس عمر میں انسان کا حافظہ بہت اچھا ہوتا ہے بلکہ اگر یوں کہا جائے تو زیادہ بہتر ہوگا کہ یہ حفظ کے لئے سنہری سال ہیں اس لئے کہ پانچ سال سے کم عمر میں حافظہ پورے عروج پر نہیں ہوتا جب کہ تئیس (23)سال کے بعد یاداشت اور حفظ کا پیمانہ ہبوط اور تنزلی کی طرف بڑھنے لگتا ہے ، جب کہ سمجھ بوجھ اور چیزوں کا احاطہ کرنے کی صلاحیت بلندی اور ترقی کی طرف محو پرواز ہوجاتی ہے۔
انسان کو چاہیے کہ وہ کتاب اللہ کو یاد کرنے کے لئے ان سنہری سالوں سے جس قدر فائدہ اٹھاسکتا ہے اٹھالے، کیونکہ حفظ کرنے کی رفتار اس عمر میں بہت تیز ہوتی ہے، جب کہ بھولنے کی رفتار بہت سست اور اس کے علاوہ عمر کے بقیہ حصہ میں معالہ اس کے برعکس ہوجاتا ہے کہ انسان بڑی مشکل اور سست رفتاری سے یاد کرتا ہے، مگر جلد ہی حفظ شدہ بڑی مقدار بھول جاتا ہے اس لئے جس نے کہا سچ کہا:
"بچپن کا حفظ گویا پتھر پر نقش اور بڑی عمر میں حفظ جیسے پانی پر نقش"۔
اور یہ ہم نے خود بھی دیکھا اور سنا ہے کہ قرآن کریم کا حفظ دور حاضر میں بڑوں کے بنسبت چھوٹے عمر والے زیادہ کرتے ہیں،( جامعہ عثمانیہ فیض القرآن ساولڈھیر) ضلع مردان کے ایک مدرسے کا ہی واقع ہے کہ اس ادارہ میں ایک پرائمری سکول کے بچے نے صرف تین ماہ میں پورا قرآن مجید حفظ کیا تھا۔اس ادارے کے فیس بوک آفیشل پیج پر ایک چھوٹے بچے کی تصویر دیکھا تھا کہ بہت کم مدت میں حافظ قرآن بن چکا ہے۔تو ہمیں چاہیے کہ ہم حفظ کے سنہری سالوں کو غنیمت جانتے ہوئے ان سے فائدہ اٹھائیں۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو قرآن کریم حفظ کرنے کا شوق اس کی سمجھ اور اس پر عمل کرنے والا بنائیں۔آمین

Related Posts:

0 comments: